Read more
عیسوی سال باقاعدہ طے شدہ تاریخ کے مطابق شروع ہوتا ۔ 31 دسمبر کی شب کو دنیا بھر کے لوگ سال نو کی خوشی مناتے ہیں اور بتدریج مشرق میں بھی پاکستان سمیت ایسا ہی ہوتا ہے اور لوگ ہلا گلا کرتے ہیں۔ اس لیے اسلامی سال کا آغاز ہو تو خوشی منانا مشکل ترین مسئلہ ہے۔ اگرچہ اب ہم مسلمان لوگ ایک دوسرے کو سال کی مبارک دیتے وقت بھی، دعائیہ فقرے ہی ادا کرتے ہیں اب اس میں ہم عام لوگوں کا تو کوئی قصور نہیں کہ یہ ماہ مقدس شروع ہی درد ناک اور دکھ والے سانحات سے ہوتا ہے۔ یکم محرم الحرام شروع ہی خلیفہ دوم فاتح عالم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وصال سے ہوتا ہے کہ ان کی شہادت اسی تاریخ کو ہوئی۔ اور پھر یہی وہ مہینہ ہے جس کے دوران یزیدی لشکر نے حضورؐ اکرم کے نواسے حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے 72 ساتھیوں سمیت میدان کربلا میں روکا، گھیرا اور پھر شہادت عظیم کا وہ سانحہ پیش آیا جس میں نواسہ رسول خاتم النبین ﷺ کو شہید کر دیا گیا اس سانحہ شہادت (واقعات کربلا) کا سوگ پوری مسلم امہ میں منایا جاتا ہے اور برصغیر پاک و ہند کی اپنی روایات ہیں یہاں ایام محرم میں جہاں محافل ذکر ہوتی ہیں وہاں مجالس اور ماتمی جلوسوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے اور اس حوالے سے برصغیر کی اپنی روایات ہیں ان میں مرثیہ خوانی بھی شامل ہے جبکہ نعتیہ کلام بھی نذر کیا جاتا ہے۔
اس سال جب ماہ مقدس اور
سال نو کا آغاز ہوا تو دنیا بھر میں کورونا کی وجہ سے بہت بڑی تبدیلی آ چکی ہے
اجتماعات تو دور کی بات لوگوں کو سماجی فاصلہ رکھنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ پاکستان
میں اس جرثومے (کورونا وائرس) کی شدت میں کافی کمی آئی اور حکومت نے معیشت کی
بحالی کے لئے کاروبار کی اجازت دے دی بازار کھل گئے اور دفاتر میں بھی کام ہونے
لگا ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ ہدایات بھی موجود ہیں کہ ماسک پہن کر باہر نکلاا ور چلا
پھرا جائے۔ سینٹی ٹائیزر کا استعمال ہو، ہاتھ بھی دھوئے ہیں اور سماجی فاصلے کا
پورا پورا خیال رکھا جائے ابھی تک اجتماعات کی اجازت نہیں ہے تاہم محرم الحرام میں
مجالس اور ماتمی جلوسوں کا اہتمام اپنی جگہ ایک مسئلہ ہے اس کے لئے کئی میٹنگوں
میں مشاورت ہوئی اور یہ طے کیا گیا کہ اس حوالے سے بھی ایس او پیز (حفاظتی
اقدامات) پر بھرپور طریقے سے عمل کیا جائے گا خبر ہے کہ عزا دار مجالس اور جلوس
میں شرکت کریں گے تو ان کو ماسک لازمی پہننا اور پھر سماجی فاصلہ بھی برقرار رکھنا
ہوگا جبکہ نیاز عام تقسیم نہیں ہو گی اس کے لئے پیکنگ استعمال کی جائے گی۔ اس کے
ساتھ ہی روایت کے مطابق جو حفاظتی انتظامات عرصہ سے مروج ہیں، وہ سب کئے جائیں گے۔
عزاداروں کے لئے بھی درجہ حرارت کی جانچ کے ساتھ ساتھ حفاظت کے لئے تلاشی بھی ہو
گی اور غیر متعلقہ لوگوں کا مجالس اور جلوسوں میں داخلہ ممنوع ہوگا۔
محرم الحرام کا مہینہ
اتنا مقدس ہے کہ ہمارے اولیاء اللہ (رحم اللہ علیہم) کے عرس اسی ماہ میں ہوتے ہیں
لاہور میں تو حضرت امام حسینؓ کے چہلم والے روز حضرت علی ہجویری داتا گنج بخش کا
عرس مبارک ہوتا اور پاکپتن میں بابا فرید گنج شکرؒ کے عرس کی تقریبات کا آغاز بھی
یکم محرم کو ہوتا ہے۔




1 Reviews
This right and good
ReplyDelete